”سورہ البقرہ کی فضیلت“

Advertisements

سورہ البقرہ کی فضیلت و اہمیتیہ قرآن کریم کی سب سے لمبی سورت ہے،اس کی آیات۶۷تا۷۳میں اُس گائے کاواقعہ مذکور ہے جسے ذبح کرنےکا حکم بنی اسرائیل کو دیا گیا تھا ،اس لئے اس سورت کانام سورۃ البقرۃ ہے،کیونکہ بقرہ عربی میں گائے کوکہتے ہیں ۔سورت کا آغاز اسلام کےبنیادی عقائد یعنی توحید ،رسالت اورآخرت کےبیان سے
ہوا ہے،اسی ضمن میں انسانوں کی تین قسمیں یعنی،مؤمن،کافراورمنافق بیان کی گئی ہیںپھر حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کاواقعہ بیان فرمایاگیا ہے تاکہ انسان کو اپنی پیدائش کامقصد معلوم ہو* اس کےبعد آیات کے ایک طویل سلسلہ میں بنیادی طو پر خطاب یہودیوں سے ہے جوبڑی تعداد میں مدینہ منورہ کے آس پاس آباد تھے ان پر اللہ تعالی نے جونعمتیں نازل فرمائیں اورجس طرح انہو ں نے ناشکری اورنافرمانی سے کام لیااس کامفصل بیان ہے پہلے پارہ کے تقریباً آخر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا تذکرہ ہے ،اس لئے کہ انہیں نہ صرف یہودی اور عیسائی بلکہ عرب کے بت پرست بھی اپنا پیشوا مانتے تھے ،ان سب کو یاد دلایاگیا کہ وہ خالص توحید کے قائل تھے اورانہوں نے کبھی کسی قسم کی شرک کو گوارہ نہیں کیا، اسی ضمن میں بیت اللہ کی تعمیراوراُسے قبلہ بنانے کا موضوع زیر بحث آیاہے دوسرے پارہ کےشروع میں اس کے مفصل احکام بیان کرنے کےبعد اس سورت میں مسلمانوں کی انفرادی اوراجتماعی زندگی سے متعلق بہت سے احکام بیان فرمائے گئے ہیں جن میں عبادت سےلےکر معاشرت ،خاندانی امور اور حکمرانی سے متعلق بہت سے مسائل داخل ہیں ۔ حضرت نوَّاس بن سَمعَان رضي الله عنه سے روایت ہے وه بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلى الله عليه وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ : قیامت کے دن قرآن اور اس کے پڑھنے والوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے
رہے ، قرآن کی سورتوں میں آگے سورة البقرة اور آل عمران ہوں گی ، گویا وه دو بادل ہیں ، یا دو سیاه بادل ہیں ان کے درمیان روشنی ہے یا گویا کہ وه پرندوں کی دو قطاریں ہیں ، جنہوں پر پهیلائے ہوئے ہیں ، وه اپنے ساتهی کی طرف سے جهگڑا کریں گیامام نووی رحمہ اللہ شرح مسلم میں لکھتے ہیں کہ کہ انہیں ( سورة البقرة اور سورة آل عمران کو ) ان کے نور اور ھدایت اور اجرعظیم کی بنا پر زہراوین ( یعنی دو روشنی اور نور والی سورتیں ) کہا گیا ہےحضرت عثمان بن عفان رضی الله عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ : جس شخص نے آل عمران کی آخری آیات ( یعنی ” إن في خلق السماوات والأرض ” سے آخرسورت تک ) رات ( یعنی رات کے شروع یا آخر ) میں تلاوت کیں تو اس کے لیے رات کے قیام کا ثواب لکها جاتا ہے۔ سنن الدارمي › كتاب فضائل القرآن › باب في فضل آل عمران)٣.. قرآن مجید کی پہلی سات طویل سورتوں کی فضیلتحضرت عائشہ رضی الله عنها سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم ارشاد فرمایا کہ : جس نے قرآن کی پہلی سات سورتوں کو حاصل کیا تو وه عالم ہے ۔(مسند أحمد)اللہ تعالی ہم سب کو قرآن پاک پڑھنے ، سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آمیناللهم صل على محمد وعلى آله وأصحابه وسلم

Leave a Comment