پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کا معاملہ۱ ترین گروپ نے تہلکہ خیز فیصلہ جاری کر دیا

Advertisements

لاہور(نیوز ڈیسک )حکومت کی جانب سے پرویز الٰہی کو وزیراعلی پنجاب نامزد کیے جانے کے فیصلے پر ترین گروپ نے بھی گرین سگنل دیدیا ہے۔س حوالے سے ترین گروپ کے رہنما فیصل جبوانہ نے کہا ہے کہ پرویز الٰہی پنجاب کی وزارت اعلی کیلئے مناسب امیدوار ہیں اور ان کے ساتھ کام کیا جاسکتا ہے۔فیصل جبوانہ نے مزید کہا ہے کہ ترین گروپ کے ارکان پرویز الٰہی
سے ملاقات کرچکے ہیں تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ جہانگیر ترین ہی کریں گے۔واضح رہے کہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد جہانگیر ترین اورعلیم خان گروپ بھی متحرک ہوگیا ،حکومتی شخصیات بھی تحریک عدم اعتمادکو ناکام بنانے کیلئے متحرک ہو گئیں۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد حکومتی شخصیات ترین اور علیم گروپ کو عثمان بزدار کے خلاف ووٹ نہ دینے پر راضی کرنے کیلئے متحرک ہو گئی ہیں۔ دوسری جانب جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ بھی متحرک ہو گیاہے ہے۔عون چوہدری نے جہانگیرترین سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے سے آگاہ کیا۔ اور اس حوالے سے اتفاق ہوا ہے کہ ترین گروپ 48 گھنٹے میں حتمی پالیسی سامنے لائے گا تاہم مانئس عثمان بزدار کے مطالبے پر قائم رہیں گے۔ جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ساتھیوں سے مشاورت سے حتمی پالیسی مرتب کی جائے۔عون چوہدری نے مختلف سیاسی رابطوں سے متعلق بھی جہانگیرترین کو آگاہ کیا اور بتایا کہ ہمارے ساتھی متحد اور رابطے میں ہیں، جب کہ ہمارے مطالبے کی وجہ سے وزیراعلی پنجاب کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی ہے۔جہانگیر ترین گروپ نے آج بروز (منگل ) کو اپنامشاورتی اجلاس بھی لاہور میں طلب کرلیاہے ۔دوسری جانب وزیر اعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے اور علیم خان گروپ نے سیاسی محاذ پر کئی روز سے جاری سیز فائر توڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق علیم خان نے اپنے ہم خیال اراکین پنجاب اسمبلی کے ساتھ رابطے شروع کردیئے ہیں جن میں تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی جارہی ہے۔علیم گروپ کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے موقع پر اظہار ناراضگی کا بھرپور اظہار کیا جائے گا۔ گروپ میں ہم خیال اراکین پنجاب اسمبلی کی تعداد 10 سے زائد ہے جن میں ایک صوبائی وزیر بھی شامل ہیں۔

Leave a Comment