مستقبل قریب میں مجھے عمران خان اور تحریک انصاف کے ساتھ کیا کچھ ہوتا نظر آرہا ہے ؟ سہیل وڑائچ کی خطرناک پیشگوئی

Advertisements

لاہور (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے جلسوں میں بھی اس خدشے کا اظہار کیا کہ تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کو استعمال کیا جائے اور یوں ان کی جماعت کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔ تاہم سرکاری سطح پر ان کے اس الزام پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
تاہم وزرا اور حکومتی ترجمانوں کی طرف سے تواتر سے یہ الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں کہ عمران خان فارن فنڈنگ کا حساب دینے میں ناکام رہے ہیں اور اب وہ کسی طور پر کمیشن کو ڈرا کر اس مقدمے سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔تحریک انصاف کے اس خدشے سے یہ بحث ضرور چھڑ گئی ہے کہ تحریک انصاف کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد بھی ایک عوامی ردعمل دیکھنے کو آیا ہے اوراب اگر اس جماعت پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے تو پھر ایسے میں اس فیصلے کے خود تحریک انصاف، عمران خان اور ملک کے سیاسی منظرنامے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟سیاسی مبصرین کے مطابق ایسا فیصلہ ملک میں افراتفری کا باعث بن سکتا ہے۔سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار سہیل ورائچ کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف پر ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کرنے کے الزامات ثابت ہوگئے تو اس کے ملکی سیاست پر بُرے اثرات مرتب ہوں گے۔اُنھوں نے کہا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگی تو
پھر ملک میں افراتفری پھیلنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔اُنھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں پر الزامات لگتے رہے ہیں جس کا مقصد سیاسی جماعتوں کو بدنام اور جمہوریت کو کمزور رکھنا تھا۔سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ جس طرح سابق وزیر اعظم بے نظیربھٹو کے سوئس اکاؤنٹس کا پتہ چلا اور اس کے بعد پھر سابق وزیر اعظم نواز شریف کے لندن میں فلیٹس اور بینک اکاؤنٹس کو سامنے لا کر ان جماعتوں کی عوام میں ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔انھوں نے کہا کہ اسی طرح اب پاکستان تحریک انصاف، جو کہ ملک کی تیسری بڑی سیاسی جماعت بن کر سامنے آئی ہے، کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک ہوتا نظر آ رہا ہے۔

Leave a Comment