’’ میں اسٹیبلشمنٹ کیساتھ بات نہیں کرنا چاہتا‘‘ عمران خان ڈٹ گئے ، دو ٹوک اعلان کر دیا

Advertisements

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات پر رضامند نہیں ہیں۔انہوں نے یہ بیان ہم نیوز کے پروگرام”ہم مہر بخاری کےساتھ” میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دیا اور کہا کہ فیصلے اسٹیبلشمنٹ نے نہیں حکومت وقت نے کرنے ہوتے ہیں،وزیراعظم کے پاس ہی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار ہے، وزیراعظم ایک خط صدر کو
لکھ دیں تو ملک مشکل سے نکل سکتا ہے۔سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے، یہ مسلط کردہ حکومت ہے، وزیراعظم تو معاشی فیصلے نہیں کرپارہے،اگر یہ فیصلے نہیں کرسکتے تو لندن والے کو واپس آجانا چاہیے یہ لوگ لندن کیوں جاتے ہیں۔رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات پر رضامند نہیں ہیں، کیا انہیں نظر نہیں آرہا کہ ملک کس طرف جارہا ہے؟ جو نظر آرہا ہے وہ یہ ہے کہ یہ لوگ اپنےمفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔انہوں نےکہا کہ پیپلزپارٹی ان سے اور یہ پیپلزپارٹی سے مخلص نہیں ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت سے علیحدگی کے معاملے پر ایم کیو ایم میں تقسیم تھی، حمزہ پنجاب میں اکثریت کھو بیٹھے ہیں، اگر پنجاب ان کے ہاتھ سے نکلا تو مشکلات بہت بڑھ جائیں گی، اسمبلیوں کی تحلیل اور عام انتخابات ہی ملک کے مفاد میں سب سے بہتر ہے۔دوسری جانب سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے اپنے تازہ ترین بیان میں آرمی چیف کیلئے ایک پیغام دیا ہے جس سے یہ تاثر مل رہا ہے جیسے وہ ملک میں مارشل لاء لگانے کی دعوت دے رہے ہیں۔مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تباہ کن صورتحال سے دوچار ہےمعشیت نزاع کے عالم میں ہے
ملک دیوالیہ ہونے والا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ایک دوسرے کے خون کی پیاسی سر تک کرپشن میں ڈوبی سیاسی لیڈرشپ بے پرواہ ہے ایسے میں جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب کے پاس حالات سدھارنےکی سکت ہے۔کامران خان نے اپنے بیان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تصویر بھی شیئر کی اور کہا کہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہنا بھی جرم ہے۔سینئر صحافی کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا، صالحہ احمد نے کہا کہ فوج کو سیاست میں گھسیٹنا آئینی و اخلاقی طور پر جرم ہے، اس سے باز رہا جائے۔رانا عبدالباقی نے کہا کہ ابھی وہ وقت نہیں ہے، اس حکومت کو اپوزیشن کی گرفتاریاں اور لانگ مارچ کو روکنے کی رکاوٹیں کھڑی کرنے دیں پھر بھی عمران خان کا مارچ اسلام آباد پہنچے گا۔ہانیہ نامی صارف نے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کو ٹیگ کیا اور کہا کہ آپ سے درخواست کی جارہی ہے۔ایک صارف نے ترجمان پاک فوج کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ کامران خان کہتے تو ٹھیک ہیں کہ آپ نے ملک کے دیوالیہ نکلنے کا تماشہ دیکھنا ہے یا انتخابات کرواکے ملک کو بچانا ہے۔بلال ملک نے کامران خان کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بالکل آرمی چیف کو چارج لینا چاہیے اور اس کرپٹ حکومت کو گھر بھیج کر ملک میں فوری انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔

Leave a Comment