کراچی (نیوز ڈیسک) سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نےانکشاف کیا ہے کہ کسی کی جرأت نہیں تھی مجھ سے رابطہ کرتا اور نہ اب کوئی کر سکتا ہے، رانا شمیم سے جو میری آخری گفتگو ہوئی وہ یہ تھی کہ آپ کی وجہ سے میری توسیع نہیں ہوئی،میں نے انہیں کہا کہ ایکسٹینشن تو میرا اختیار نہیں ہے وہ توحکومت کا
ہے میں کیسے کرسکتا ہوں ، ریلوے کے معاملات کلیئر تھے خواجہ سعد رفیق کے لئے اس سے بڑی کلیئرنس نہیں ہوسکتی کہ ان کے معاملات کلیئر تھے اسی لئے ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی،ہمارے ملک میں ایسے ڈاکٹرز ہیں جو باہر سے لاکھوں کروڑوں چھوڑ کر ادھر آتے ہیں خدمت کرتے ہیں ۔ اکیلے وہ ڈاکٹر سعید تو نہیں تھے، آپ ایک ایک جج جو ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان سے پوچھ لیں کیا کبھی ان سے کسی کی سفار ش کی کیاکبھی کہا کہ اس کے خلاف اس کے حق میں ہوجاؤ،دو دفعہ جسٹس شوکت صدیقی نے ان سے رابطہ کیا ملنے کی کوشش کی ۔ کہتے ہیں میں دانستہ نہیں ملا مجھے پتہ تھایہ کس لئے ملنا چاہ رہے ہیں اگر میں ملتا تو وہ بھی آج اسکینڈل بنا ہوتااور ان کو بھی مجھ سے رابطہ نہیں کرنا چاہئے تھاکیونکہ ان کا معاملہ ہمارے پاس تھا سپریم جوڈیشل کونسل میں تھا۔صحافی نعیم اشرف بٹ نے کہا کہ پہلی مرتبہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی وہ گفتگو جو اس سے پہلے کسی نے سنی نہ دیکھی وہ آج بتائیں گے ۔ ان کی یہ گفتگو ان کے قریبی ذرائع سے نجی ٹی وی تک پہنچی ہے ۔