آدھی رات کو عدالتیں کیوں کھلی؟؟ سپریم کورٹ نے جو آخری از خود نوٹس لیا اس فیصلے پر کتنے ججز نے مشاورت سے فیصلہ کیا؟؟؟پتہ چل گیا

Advertisements

اسلام آباد(ویب ڈیسک) آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ از خود نوٹس پہلے ایک بینچ کی سوچ ہوتی ہے پھر معاملہ چیف جسٹس تک جاتا ہے ، جو آخری از خود نوٹس لیا اس پر 12 ججز نے پہلے مشاورت کی تھی ۔
آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم نےکسی کی خواہش پرازخودنوٹس نہیں لیناہوتا،جوآخری ازخودنوٹس سپریم کورٹ نے لیا اس پر 12 ججزنےپہلےمشاورت کی ، سب کی رائےتھی کہ یہ آئینی معاملہ ہےاس پرازخودنوٹس لیناچاہیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صدارتی ریفرنس اورآئینی درخواستیں عدالت کےسامنےہیں، مخدوم علی خان کی التواکی درخواست بھی آئی ہے۔ معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مخدوم علی خان 15 مئی کووطن واپس پہنچیں گے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اتناانتظارکرناممکن نہیں ہوگا، مخدوم علی خان سےجلدواپس آنےکی درخواست کریں، بابراعوان کےبعداظہرصدیق کامؤقف بھی سنیں گے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ قانونی سوال پرعدالت اپنی رائےدیناچاہتی ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سوال صرف آرٹیکل 63 اےکی تشریح کاہے، تشریح وفاق پرلاگوہویاصوبوں پر،یہ ہمارامسئلہ نہیں، عدالت کی جوبھی رائےآئےگی تمام فریق اس کےپابندہوں گے۔ وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ سینیٹ الیکشن پرعدالتی رائےکااحترام نہیں کیاگیا۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ
عدالت کا بڑا ادب اور احترام ہے ۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کاش یہ ادب واحترام لوگوں میں بھی پھیلائیں،لوگوں کوبتائیں کہ عدالت رات کوبھی کھلتی ہے، بلوچستان ہائیکورٹ رات کے ڈھائی بجے بھی کھلی تھی ۔ وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اس بحث میں نہیں جاناچاہیے،وکالت میں اس سےمشکل حالات بھی دیکھےہیں۔دوسری طرف) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی کا شاید عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے، عوامی جلسوں میں روز کہا جاتا ہے کہ عدالتیں رات کو کیوں کھلیں؟ سیاسی بیانیے بنائے جاتے ہیں کہ عدالتیں کسی کے کہنے پر کھلتی ہیں۔اس طرح کی باتیں کسی بھی پارٹی لیڈر کو زیب نہیں دیتی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے
حنیف عباسی کو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنانے کے خلاف شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں سابق وزیر داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے شیخ رشید کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ جلسوں میں عدالتوں پر الزام تراشی افسوسناک ہے، کیا آپ اور آپ کی اتحادی پی ٹی آئی کا اسلام آبادہائیکورٹ پر اعتماد ہے؟ اگر عمران خان کا اعتماد نہیں ہے تو بطور چیف جسٹس میں معذرت کر کے کسی اور عدالت میں کیس بھیج دیتا ہوں

Leave a Comment