پاکستان تحریک انصاف کی رکن اسمبلی جویریہ ظفر پر شوہر کی مبینہ فائرنگ کے واقعے نے پارلیمانی ایوانوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔اس حوالے سے جنگ اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کئی خواتین ایم این ایز لڑائی جھگڑے سے واقف تھیں۔حکمراں جماعت تحریک انصاف کا بھرپور دفاع کرنے والی خاتون جویریہ ظفر گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق ان کے والد کا
انتقال ہو چکا تھا، چھ ماہ پہلے جب ان کی والدہ کا انتقال ہوا تو جویریہ ظفر خود کو تنہا محسوس کر رہی تھیں اس دوران انہوں نے علی حیدر بلوچ سے شادی کی، ان کے شوہر پارلیمنٹ لاجز میں ان کے ساتھ ہی رہتے تھے لیکن چھ ماہ کے عرصے میں انہیں کئی بار شوہر نے تشدد کا بنایا۔قومی اسمبلی میں ان کی ساتھی بعض خواتین اراکین اسمبلی ان کی شادی اور آئے روز لڑائی جھگڑے سے واقف تھیں۔ایک خاتون رکن اسمبلی نے بتایا کہ حال ہی میں جویریہ ظفر جب قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچیں تو ان کے چہرے اور آنکھ کے قریب زخموں کے کئی نشانات دیکھے گئے لیکن جویریہ ظفر کی جانب سے کبھی اس چیز کا اظہار نہیں کیاگیا۔گذشتہ کئی ہفتوں سے وہ گھریلو تعلقات کی وجہ سے پریشان تھیں۔خیال رہے کہ جویریہ ظفر پر شوہر کی جانب سے فائرنگ کا افسوسناک واقعہ گذشتہ روز پیش آیا تھا۔جویریہ ظفر کی جانب سے مبینہ طور پر شوہر کی فائرنگ کیے جانے کے بعد شوہر حیدر علی کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا گیا تھا۔ رکن قومی اسمبلی نے اسلام آباد کے ویمن تھانے میں مقدمہ کی درخواست دی جس میں انہوں نے موقف اپنایا کہ اُن کا حیدر علی سے چھ ماہ پہلے نکاح ہوا تھا۔ شوہر سے معمولی جھگڑا ہوا جس پر عدالت سے خلع لینے کا کہا تو انہوں نے مجھے اور گھر والوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔جویریہ ظفر نے مزید کہا کہ ان کے سر پر پستول تان کر فائرنگ کی گئی جس سے وہ بچ گئی اور بولی دیوار پر جا لگی۔جویریہ ظفر کے مطابق انہوں نے بھاگ کر جان بچائی، جویریہ ظفر کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے کے بعد ان کے شوہر کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق جویریہ ظفر نے معاملے پر مزید موقف دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنا موقف ایف آئی آر میں پیش کر چکی ہیں۔