اس رقم کا بعد میں کیا ہوا ؟ تہلکہ خیز حقائق

Advertisements

لیبیا کے سابق مرد آہن کرنل معمر قذافی کے دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی ان کی دولت کے چرچے ہیں۔ اخباری رپورٹس میں اس حوالے سے ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کرنل قذافی نے اپنی موت سے قبل سنہ 2011ء میں 30 ملین ڈالرجنوبی افریقا کے سابق صدر جیکوب زوما کی رہائش گاہ پرچھپائے
تھے۔برطانوی اخبارکی رپورٹ کے مطابق صدر سابق جیکوب زوما کی رہائش گاہ سے کرنل قذافی کی چھپائی گئی رقم نکال افریقا کی اسواتینی نامی ریاست منتقل کی گئی۔ ماضی میں یہ ریاست سوازیلینڈ کے نام سے جانی جاتی تھی۔اخباری رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیبی حکومت نے جنوبی افریقا کے موجودہ صدر سیریل رامافوزا کو ایک درخواست دی ہے جس میں ان سے کرنل قذافی کی رقم واپس طرابلس کے حوالے کرنے کو کہا گیا ۔صدر راما فوزا نے مارچ میں اسواتینی ریاست کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے میں وزراء بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے اسواتینی ریاست کے بادشاہ مسواتی سوم کے ساتھ کرنل قذافی کی رقوم سے متعلق بات چیت کی تھی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسواتینی ریاست کے بادشاہ نے رامافوزا کے ساتھ دوسری ملاقات جوہانسبرگ کے تامبو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بھی ملاقات کی۔ اس دوسری ملاقات میں بھی کرنل قذافی کے چھاپے گئے اثاثوں کی واپسی کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیاہے کہ کرنل قذافی نے تیل کے وسائل سے اربوں ڈالر کی رقم حاصل کی اور اسے دنیا کے مختلف ملکوں میں خفیہ طریقے سے چھپا دیا تھا۔2010ء میں لیبیا کی تیل سے حاصل ہونے والی سالانہ آمدن 30 ارب ڈالر تھی مگر اس وقت بے روزگاری کی شرح بھی زیادہ تھی اور عام شہری معاشی مسائل سے دوچار تھے۔برطانوی اخبار کے مطابق سنہ 2010ء میں کرنل قذافی نے ملک میں سونے کے محفوظ ذخائر کا پانچواں حصہ ایک ارب ڈالر میں فروخت کردیا تھا۔ انہوں نے رقم کا ایک بڑا حصہ خفیہ بنک کھاتوں اور کمپنیوں کے ذریعے چھپا دیا تھا۔

Leave a Comment