داتا صاحب : سانوں فیر نہ بلانا ۔۔۔۔۔

Advertisements

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار توفیق بٹ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ بعض اوقات بولتے یا لکھتے ہوئے ا ِس قدرہم جذباتی یا غصے میں ہوتے ہیں ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا ہم کیا کہہ رہے ہیں؟ ۔ تکبریا”بڑے بول“ اللہ کو پسند نہیں، میری ہرممکن یہ کوشش ہوتی ہے ہر معاملے میں عاجزی اختیار کروں ،
پر کبھی کبھی اندر کا”صحافتی جگا“ میری ان کوششوں پر پانی پھیر دیتا ہے۔ میری حالت اُس ”بدمعاش“ جیسی ہو جاتی ہے جس کا ایک جگری دوست کسی کیس میں گرفتارہوگیا تو اسے کسی نے کہا”داتا صاحب“ جاکر دعا مانگو، تمہارے یار کے لیے آسانیاں پیدا ہو جائیں گی، وہ رہاہوجائے گا“۔،….وہ ”بدمعاش“ داتا صاحب گیا، وہاں خوب گڑگڑاکر، روروکر اپنے یار کی رہائی کی دعائیں مانگتا رہا، کچھ دیر بعد اُسے احساس ہوا میں اتنا بڑا بدمعاش ہوں، یہاں ایسے ہی میں کیوں اتنا رو اور گڑگڑا رہا تھا؟ چنانچہ اُس کے اندر کا بدمعاش جاگااور واپسی پر داتا دربار کی سیڑھیاں اُترتے ہوئے اچانک پلٹ کر اُس نے کہا ….اور جاتے ہوئے سیڑھیوں پر کہہ گیا داتا صاحب ”ساہنوں فیر نہ بلانا“ میں سمجھتا ہوں جس کے پاس عاجزی کی نعمت ہے اللہ کی اُس پر خاص رحمت ہے، میری بدقسمتی کبھی کبھی اپنے کسی ”کالے کرتوت“ کی وجہ سے میں اللہ کی اس نعمت سے محروم ہوجاتا ہوں، ایک ماتحت کی بیماری پر توجہ نہ دینے پر ایک پولیس افسر (ایس پی ) پر تنقید کرنا کسی حدتک جائز تھا، مگر یہ بڑی ناانصافی تھی اُس کی صورت یا رنگت پر میں تنقید کروں، یا اُس کے کچھ ذاتی معاملات پر بات کروں، سو فیس بک پر شاید مرتضیٰ صاحب نے ا ِس فعل بلکہ میرے ا ِس ”فیل“ کی نشاندہی کی تو میں نے دل کی گہرائیوں سے اُن کا شکریہ ادا کیا، ایس پی صاحب نے ا ِس حوالے سے کوئی گلہ نہیں کیا ۔آپ جب کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی کرتے ہیں وہ کسی بھی صورت میں آپ سے اُس کا بدلہ لے لیتا ہے تو ا ِس سے کم ازکم میرے جیسے انسان کو ٹھنڈپڑجاتی ہے کہ اس نے اپنا معاملہ اللہ پرنہیں چھوڑدیا۔ خود اُس کا بدلہ لے لیا ہے۔ اور جب کوئی صابر شاکر انسان اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیتا ہے تو بے شک اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے۔ دعا ہے اللہ ہمیں غروراور تکبر سے محفوظ رکھے!!

Leave a Comment