عمران جعفر: جدوجہد اور کامیابیوں کی حیران کن اور سچی کہانی

Advertisements

لاہور (ویب ڈیسک) جھنگ میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر عمران جعفر اپنے رشتے داروں کے ہاتھو ں زندگی سے محروم ہوا ۔ اس نے غربت میں اپنی زندگی کا آغاز کیا ، پولیس میں میرٹ پر کانسٹیبل بھرتی ہوا اور پولیس کی سخت ترین نوکری کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی حاصل کرتا گیا ۔ نامور کالم نگار میاں غفار احمد اپنے ایک کالم میں
لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔پھر مقابلے کے امتحان میں کامیابی کے بعد اسسٹنٹ کمشنر بن گیا۔ میں نے اخبارات کے نمائندگان اور دیگر ذرائع سے جو معلومات لیں ان کے مطابق یہ واقعہ صرف اور صرف حسد اور بغض کی وجہ سے ہوا ۔ بدقسمت اسسٹنٹ کمشنر کی والدہ ملزمان کے خاندان کی ہر طرح سے امداد بھی کرتی تھی۔ حتیٰ کہ ان کی بیٹیوں کی شادیوں پر بھی مالی امداد دی‘ جس کا انجام مظلوم ماں کو اس صورت میں دیکھنا پڑا۔ آج کا پاکستان تو اس طرح کے اخلاقی جرائم سے بھرا پڑا ہے۔ جس کی کوئی سزا ہی نہیں اور تحصیل بھوانہ ضلع چنیوٹ میں عمران جعفر نامی اسسٹنٹ کمشنر جھنگ کو زندگی سے محروم کرنا حسد اور احسان فراموشی جیسے اخلاقی جرم ہی کا شاخسانہ ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ کم ظرف اور کمینے کو موقع ملے تو اس سے زیادہ خطرناک کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔ ہمارا دین ہمیں صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے مگر ہمارے معاشرے میں صلہ رحمی کو ایسا جرم بنا دیا گیا ہے کہ بہت سے لوگ حالات بدلنے اور آسودگی آنے کے بعد اپنے علاقوں اور اپنے لوگوں کو بھولنے اور قطع تعلقی کرنے میں ہی عافیت سمجھنے لگ گئے ہیں۔ برباد معاشرے کی اس سے بڑھ کر اور مثال کیا ہو گی کہ ہمارے نظام میں اصلاح اور تربیت کا سب سے بڑا ادارہ تو ماں تھی جو پیسے اور مفاد کے لالچ کی نذر ہو کر خود بھی تربیت سے دور ہو گئی اور اس کی محبت اب صرف کماؤ پوت کیلئے باقی رہتی جا رہی ہے۔ دوسری تربیت گاہ ہمارے دینی ادارے تھے جنہوں نے قوم کو جوڑنے کی بجائے تقسیم در تقسیم کیا اور تفرقہ بازی سے رزق اکٹھا کیا۔ تیسرا ادارہ استاد یعنی روحانی باپ کا تھا جو ہم نے کاروبار کی نذر کر دیا۔ ایسی تباہی کے بعد مثبت تبدیلی اور بہتری کی اُمید تو احمقوں کی جنت کے مکین ہی کر سکتے ہیں کوئی باشعور نہیں۔

Leave a Comment