دولت ہی سب کچھ نہیں ہوتی ۔۔۔پاکستان کے ثابق صدر اور سندھ کے آمیر ترین آدمی آصف زرداری آج کل کس طرح کی زندگی بسر کر رہے ہیں؟جانئے

Advertisements

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔ مجھے اسی طرح ملک کے ایک اور نامور سیاست دان نے بتایاتھا‘ آصف علی زرداری نے انھیں کھانے کی دعوت دی‘ یہ دعوت پر پہنچے تو ٹیبل پر درجنوں کھانے لگے تھے۔ان کے بقول میں نے اپنی پلیٹ اٹھائی تو زرداری صاحب کا سیکریٹری آیا
اور ان کا کھانا ان کے سامنے رکھ دیا‘ چھوٹی چھوٹی کولیوں میں تھوڑی سی بھنڈی‘ دال‘ ابلے ہوئے چاول اور آدھی چپاتی تھی‘ زرداری صاحب نے چند لقمے لیے اور خانساماں ٹرے اٹھا کر لے گیا‘ میں نے ان سے ان کی سادہ خوراک کے بارے میں پوچھا تو وہ ہنس کر بولے ’’میری خوراک بس بھنڈی اور سادہ چاول تک محدود ہے‘ میں ان کے علاوہ کچھ نہیں کھا سکتا‘‘ میں نے پوچھا ’’کیاآپ گوشت نہیں کھاتے‘‘ وہ دوبارہ ہنسے اور بولے ’’میں گوشت کھا ہی نہیں سکتا‘‘ میرا بہت دل چاہا میں ان سے وجہ پوچھوں لیکن احترام کی وجہ سے خاموش رہا‘ میں کھانا کھا کر واپس آگیا لیکن آپ یقین کریں میں اس کے بعد جب بھی کھانا کھانے لگتا ہوں تو مجھے زرداری صاحب کی ٹرے یاد آ جاتی ہے اور میں کھانا بھول جاتا ہوں۔میں بے شمار ایسے لوگوں سے واقف ہوں جنھیں اللہ تعالیٰ نے اقتدار‘ شہرت اور پیسے سے نوازا‘ ان کی ہاں سے سیکڑوں لوگوں کی زندگیاں بدل جاتی ہیں اور ناں سیکڑوں ہزاروں لوگوں کے قدموں سے زمین کھینچ لیتی ہے لیکن یہ خود اپنی قمیص پہن سکتے ہیں اور نہ اتار سکتے ہیں‘ یہ جھک کر اپناجوتا بھی نہیں پہن سکتے‘ میں بینک کے ایک مالک کو جانتا ہوں‘ یہ صبح جاگتا ہے تو چار بندے ایک گھنٹہ لگا کر اسے بیڈ سے اٹھنے کے قابل بناتے ہیں‘ یہ اس کے پٹھوں کا مساج کر کے انھیں اس قابل
بناتے ہیں کہ یہ اس کے جسم کو حرکت دے سکیں۔اس کی گاڑی کی سیٹ بھی مساج چیئر ہے‘ یہ سفر کے دوران اسے ہلکا ہلکا دباتی رہتی ہے اوران کے دفتر اور گھر دونوں جگہوں پر ایمبولینس ہر وقت تیار کھڑی رہتی ہے‘ آپ دولت اور اثرورسوخ دیکھیں تو آپ رشک پر مجبور ہوجائیں گے اور آپ اگر اس کی حالت دیکھیں تو آپ دو دوگھنٹے توبہ کرتے رہیں‘ پاکستان میں ہوٹلز اور موٹلز کے ایک ٹائی کون ہیں‘ صدرالدین ہاشوانی‘ یہ پانچ چھ برسوں سے شدید علیل ہیں‘ ڈاکٹر اورفزیو تھراپسٹ دونوں ہر وقت ان کے ساتھ رہتے ہیں‘ ان کے پرائیویٹ جہاز میں ان کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔فزیو تھراپسٹ دنیا جہاں سے ان کے لیے فزیو تھراپی کی مشینیں تلاش کرتے رہتے ہیں‘ مجھے جرمنی کے شہر باڈن جانے کا اتفاق ہوا‘ یہ مساج اوردیسی غسل کا ٹاؤن ہے‘ شہر میں مساج کے دو دو سو سال پرانے سینٹرہیں اور دنیاجہاں سے امیر لوگ مالش کرانے کے لیے وہاں جاتے ہیں‘ چھ چھ ماہ بکنگ نہیں ملتی ‘ آپ وہاں لوگوں کی حالت دیکھیں تو آپ کی نیند اڑ جائے گی‘ مریض کے پروفائل میں دس دس بلین ڈالر کی کمپنی ہوتی ہے لیکن حالت دیکھیں گے تو وہ سیدھا کھڑا ہونے کے قابل بھی نہیں ہوتا‘ہم انسان ایک نس کھچ جانے کے بعد اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل نہیں رہتے‘ ہم چمچ تک نہیں اٹھا پاتے اور نگلنے کے قابل نہیں رہتے‘ یہ ہماری اصل اوقات ہے۔

Leave a Comment