یہ بال آگ کے سامنے لاؤ گے تو میں حاضر ہو جاؤں گی ۔۔ وہ شخص جس پر شادی کے بعد پری عاشق ہوئی مگر اب اس شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

Advertisements

آپ نےڈراموں فلموں اور داستانوں میں سنا ہوگا کہ فلاں فلاں بندے پر پری عاشق ہو گئی لیکن آج ہم آپکو حقیقت میں ایسے بندے سے ملوائیں گے جس پر پری عاشق ہے لیکن اب وہ اس کے ساتھ کیا کر رہی ہے، آئیے جانتے ہیں۔ یہ سچاواقعہ لاہور کا ہے جہاں مانسہرہ سے آئی ہوئی یہ فیملی مقیم ہے۔
انکے والد پر پری عاشق تھی لیکن یہ تو اردو زبان جانتے نہیں تو انکا بڑا بیٹا کہتا ہے کہ یہ میرے والد ہیں ان پر پری تب عاشق ہوئی جب ہماری پہلی والدہ شادی کر کے اس گھر میں آئی تو انکے ساتھ ایک پری کی بھی فیملی تھی جو کہ ان کی دوست تھی۔ پری کی فیملی میں ایک اس کا بیٹا اور خاوند شامل تھے ۔ پہلے تو یہ سمجھتے تھے کہ انہیں تو کوئی نظر نہیں آتا انکی بیوی جن کا نام ریشما تھا وہ ایسے ہی مذاق کر رہی ہے۔لیکن ایک دن جب گاؤں کے ماحول کے مطابق انکی بیوی ریشما چٹنی کے ساتھ کھانا کھانے لگی تو اس کے بچے نے کہا کہ دادی آپ نے ایسے روٹی کیوں کھا رہی ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم ایسے ہی کھانا کھاتے ہیں جس پر پری کا بیٹا کہتا ہے آپ روکو میں کچھ لے کر آتا ہوں تو وہ گوشت کا ایک بڑا سے ٹکڑا لے آیا اور کہا کہ یہ کھاؤ آپ۔ بابا کا بڑا بیٹا کہتا ہے کہ ابو نے ہمیں بتایا کہ اس وقت صرف یہ گوشت کا ٹکڑا ہمیں نظر آ رہا تھا پری کا بچہ نہیں۔ جس کے بعد انہوں
نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم واقعی سچ کہہ رہی ہو لیکن یہ مجھے کیوں نظر نہیں آتے جس پر انکی بیوی نے مسکرا دیا بس۔ اور اگلے ہی دن سے یہ انہیں بھی نظر آنے لگے اور یہ بھی ان سے باتیں کرتے تھے مگر یہ کسی اور کو نظر نہیں آتے تھے سوائے انہیں اور انکی پہلی بیوی یعنی کہ ہماری پہلی والدہ کے۔ شادی کے کئی سالوں بعد بابا جی کی پہلی بیوی مر گئی مگر اس سے پہلے ہی وہ بابا جی پر عاشق ہو چکی تھیں اور انکے لیے اور گھر والوں کیلئے مختلف تحفے تحائف بھی اکثر لایا کرتی تھی۔ یہاں تک تو سب اچھا چل رہا تھا لیکن انہیں جب اپنی دنیا میں واپس جانا پڑا تو ایک بابا جی کو ایک بال دے گئی کہ جب ضرورت ہو اسے بس آگ پر ہلکا سا سیک (ہیٹ)دینا تو ہم آجائیں گے اور مسئلہ حل کیا کریں گے۔ مزید یہ کہ مانسہرہ کے یہ بابا جی ایسا ہی کیا کرتے تھے مگر ایک دن ان سے ان بالوں کی لٹ کو زیادہ ہیٹ لگ گئی جس سے وہ جل گیا اور فوراََ کسی کے
چیخنے کی اواز آئی کے مار دیا ہمیں، ہم جل گئے۔ اور پھر ایک آواز آئی کہ آپ نے ہمارے ساتھ اچھا نہیں کیا اسکی سزا اب آپکو بھگتنی پڑے گی۔ اس کے بعد سب پھر ٹھیک ہو گیا۔ مگر اب ابو نے جب دوسری شادی ہماری ماں سے کی تو ہمارے 2 بھائی اور 1 بہن پیدا ہوئی لیکن وہ ایسے نہیں تھے جیسے نومولود بچہ ہوتا ہے یہ ایسے معلوم ہوتے تھے کہ جیسے 2 سسے 3 مہینے کے بچے ہیں اور 6 مہینے گزرنے کے بعد یہ انتقال کر جاتے تھے اور والد صاحب ہمارے یوں ہی لیٹے لیٹے بیڈ سے گر جاتے ہیں۔ اور انکو محسوس ہوتا ہے کہ جیسے میرے جسم سے کیڑے نکل رہے ہیں اور رینگ رہے ہیں۔ والد کو اس پریشانی میں دیکھ کر اولاد کیسے چپ رہ سکتی تھی بہت سے حکیموں، ڈاکٹروں کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن فرق نہ پڑا تو پھر بہن کا بیٹا عالم ہے اس سے رابطہ کیا گیا اور اس نے دیگر علماء کرام سے اس بات کی حقیقت معلوم کی تو معلوم ہوا کہ کوئی پرانی چیز ان سے بدلہ لے رہی ہے۔
بس اللہ پاک سے فریاد کریں۔ جس پر گھر والوں نے اس بارہ ربیع الاول کو گھر میں میلاد کروایا جس میں والد صاحب سے ہی کہا کہ آپ کے پاس اب تو وہ چیزیں نہیں آتی مگر آپ ان کو اپنی طرف سے کہیں ضرور اس میلاد میں شرکت کریں ضرور۔ آخر میں بیٹے نے کہا کہ میں نے بھی اللہ پاک کے حضور دعا کی کہ میرے والد کو اس مشکل سے آزاد کروائیں اور گھر میں بیٹھے ان سے بھی مخاطب ہوا کہ اگر آپ لوگ مجھے سن رہے ہیں اور اللہ رسول پاکﷺ کو ماننے والے ہیں تو اس میلاد میں شرکت کریں اور ابو کو بخش دیں۔ اب ابو ٹھیک ہیں ان کے جسم پر جو کیڑے رینگ رہے ہیں وہ بھی محسوس نہیں ہوتا نہ ہی انکے سینے پر مہندی کے نشان ہیں اور نہ ہی اب انہیں بیڈ سے کوئی اٹھا کر پٹختا ہے۔ واضح رہے کہ اس بابا کے جسم کی اب کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں جو اب ٹھیک ہو رہی ہے وہ بھی سورہ یٰسین اور دیگر صورتیں پڑھنے سے۔ کیونکہ عمر اب 107 سال ہے اس بابا کی اور اس عمر میں ہڈیاں اکثر ڈاکٹر حضرات سے جوڑتی نہیں۔

Leave a Comment