اداکارہ کنزہ ہاشمی نے شادی نہ کرنے کی اصل وجہ بتا دی

Advertisements

پاکستان باصلاحیت فنکاروں سے مالامال ہے۔ فلم، ٹی وی، تھیٹر کے شعبوں میں کام کرنے والے فنکاروں کی اکثریت اس کا ثبوت ہیں۔ لیکن ایک بات پر ہم سب کو فخر ہے کہ ہمارے فنکاروں نے بے پناہ مسائل کے باوجود فنون لطیفہ کے شعبوں کو اپنے کام مثالی بنا دیا ہے۔ پاکستان میں اداکاروں کے لیے نہ کوئی اسکول ہے اور نہ کوئی ایکٹنگ اکیڈمی، لیکن اس کے باوجود ہمارے فنکار کرداروں میں حقیقت کا رنگ بھرنا خوب جانتے ہیں۔ ایسے ہی فنکاروں میں ایک خوبصورت اضافہ کنزہ ہاشمی کی صورت میں ہو چکا ہے جنہوں نے بہت کم عرصے میں اچھی ایکٹنگ سے ٹی وی ڈراموں میں اپنا نام بنایا ہے۔
’رشتے، میری بہوئیں، میکے کو دیدو سندیس، مورے سیاں، تیرے پیار میں، مور محل، محبت تم سے نفرت ہے اور تشنگی‘ جیسے ڈراموں میں شاندار اداکاری کرنے والی کنزہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ شادی کرنا ضروری تو ہے مگر یہ انکی زندگی کا واحد مقصد نہیں ہے۔ یاد رہے کہ کنزہ ہاشمی نے اپنے کیریئر کا آغاز 2014 میں کیا تھا۔ ہم ٹی وی کی ڈراما سیریل عشق تماشا میں روشنا کا کردار ادا کرنے پر انہیں ہم ایوارڈز میں بہترین منفی اداکارہ کے لئے نامزد کیا گیا. کنزہ ہاشمی نے ایک تازہ انٹرویو میں تاحال شادی نہ کرنے سمیت کئی موضوعات پر کھل کر بات کی اور بتایا کہ وہ کب تک شادی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ کنزہ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انہیں گلوکاری کا شوق تھا اور انہوں نے بطور گلوکار ہی کیریئر کا آغاز بھی کیا تھا لیکن پھر انہیں ایک ڈرامے میں کام کی پیش کش ہوئی اور یون وہ اداکاری کی طرف آ گئیں۔
کنزہ ہاشمی کہتی ہیں کہ اکثرفنکاروں سے جب یہ سوال کیا جاتا ہے کہ آپ اداکار کیسے بنے تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ حادثاتی طور پر یہ سب ہو گیا لیکن میرے ساتھ سچ میں ایسا ہی ہوا کیونکہ میں گلوکارہ بننا چاہتی تھی لیکن قسمت نے اداکارہ بنا دیا۔مجھے بچپن سے ہی گلوکاری کا بہت شوق تھا، میٹرک کرنے کے بعد مزید پڑھائی کر رہی تھی تو دل میں گلوکاری کو کیرئیر بنانے کا شوق پیدا ہونے لگا۔ گلوکاری کرنے کے لئے تو کوئی آفر نہ آئی لیکن ماڈلنگ کی پیشکش ہونے لگی، میں نے اس کو قبول تو کر لیا اور سوچا کہ کرنی تو گلوکاری ہی ہے چلو ماڈلنگ کرنے میں بھی کوئی ہرج نہیں یوں میری شوبز انڈسٹری میں انٹری ہوئی۔ وہ کہتی ہیں کہ میں سیکنڈ ائیر کی طالبہ تھی تو مجھے ماڈلنگ کی آفر ہوئی جسے نے قبول کر لیا۔میرا پہلا شوٹ معروف فیشن فوٹوگرافر اور میک اپ آرٹسٹ خاور ریاض نے کیا ، اس کے بعد لاہور کے ایک ہوٹل میں فیشن شوکا حصہ بنی، وہاں پر ڈرامہ ڈائریکٹر ذوالفقار علی کی مجھ پر نظر پڑی انہوں نے مجھے اداکاری کی آفر دی۔ میں نے کہا کہ نہیں مجھے اداکاری کا شوق نہیں، میں تو گلوکاری کرنا چاہتی ہوں، اس کے باوجود انہوں نے مجھے کہا کہ نہیں تم آڈیشن کیلئے ضرور آؤ، میں آڈیشن کیلئے گئی جو کہ خاصا مایوس کن تھا، لیکن ذوالفقار علی بضد تھے کہ تم اداکاری کرو، میں نے کہا آڈیشن تو آپ کے سامنے ہے۔ اس پر وہ کہنے لگے لہ میں خود ہی تم سے اداکاری کروا لوں گا۔ بعد ازاں پندرہ دن مجھے ایکٹنگ کی کلاسز دی گئیں جس کے بعد ڈرامے کی شوٹنگ شروع ہو گئی، یوں مجھے پہلا ڈرامہ ملا۔ اب پانچ سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور پتہ بھی نہیں چلا کہ اتنا وقت کیسے گزر گیا۔
کنزیٰ کہتی ہیں کہ ابھی تک میں جن ڈراموں میں کام کر چکی ہوں ان میں ادھورا ملن، سنگسار، من چاہی، مورے سیاں، میری بہووئیں، عشق تماشا، صلہ، محبت تم سے نفرت ہے، رانی، دلدل، لمحے،تو عشق ہے،سیرت،ہم اسی کے ہیں،رانی نوکرانی،گل وگلزار،دیوار شب اور تو میرا جنون شامل ہیں جبکہ ان دنوں ’’تیرا یہاں کوئی نہیں‘‘ آن ایئر ہے۔
ایک سوال پر کنزی نے کہا کہ میں نے ابھی تک بہت سارے کردار ادا کئے ہیں لیکن میں سائیکو لڑکی کا کردار نبھانا چاہتی ہوں۔ کنزیٰ کا کہنا تھا کہ کچھ سینئرز تو ایسے ہیں کہ وہ نئے لوگوں کو قبول کرنے پر تیار ہی نہیں ہوتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں کہ اپنی جگہ دینے کو بھی تیار ہوتے ہیں سب کا اپنا اپنا مزاج ہے لیکن مجموعی طور پر دیکھا جائے تو سب ہی بہت اچھے ہیں۔ اپنے ایک اور مقبول سوپ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جب یہ ڈرامہ شوٹ ہونا شروع ہوا تو مجھے لگا کہ ڈرامے میں گاؤں والا ماحول زیادہ ہی دکھایا جا رہا ہے، پتہ نہیں لوگ پسند کریں یا نہ کریں، لیکن جیسے ہی اسے آن ائیر گیا تو لوگوں کی بڑی تعداد نے اسے پسند کیا یوں، میرا اندازہ غلط ثابت ہوا۔ اس ڈرامے کے ڈائریکٹر فیصل بخاری نے ہمیں بہت ہی آرام دہ ماحول مہیا کیا گیا۔ یہ ڈرامہ مریدکے میں شوٹ کیا گیا جہاں ہم سب روزانہ لاہور سے جاتے تھے۔ شروع میں لگ رہا تھا کہ مریدکے بہت دور ہے اور روزانہ شوٹنگ کرنا کیسے ممکن ہو گا، لیکن آہستہ آہستہ سب آسان ہوتا گیا۔
کنزیٰ ہاشمی نے مزید بتایا کہ میرا تعلق لاہور سے ہی ہے لیکن کراچی کے لوگوں نے جس طرح سے مجھے ڈرامہ انڈسٹری میں ویلکم کیا میں ان کی بہت شکر گزار ہوں اور اب اکثر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ شاید میں بھی کراچی سے ہوں۔ انکا کہنا تھا کہ میرے والدین میرے کام سے خوش تو ہیں لیکن اب بھی کہتے ہیں کہ تم گلوکاری کے شوق کو مرنے مت دو، میں گلوکاری کرنا چاہتی ہوں لیکن اب وقت نہیں ملتا۔ کچھ عرصہ پہلے میں نے ایک گانا ریلیز کیا تھا جسے بہت پزیرائی ملی، اسی وجہ سے میرے دل میں دوبارہ گانے کا شوق بھی پیدا ہونے لگا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے آصف رضا میر،صبا فیصل اور ارسہ غزل کی ایکٹنگ بے حد پسند ہے۔مجھے دو فلموں کی آفر ہوئی لیکن انکار کردیا کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ ابھی مجھے چھوٹی سکرین پر ہی کام کرنا چاہیئے شاید ابھی بڑی سکرین پر جانے کا وقت نہیں آیا۔ انہون نے کہا کہ میں ہر کردار ادا کرکے کچھ نہ کچھ سیکھ رہی ہوں جب مجھے لگے گا کہ میں فلموں میں کام کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار ہوں تو ضرور کام کروں گی۔ کنزی کے مطابق اداکاری کرنے کے بعد ہی انہیں احساس ہوا کہ دراصل انہیں گلوکاری نہیں بلکہ ایکٹنگ ہی کرنی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں کنزہ ہاشمی نے بتایا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایک جیسے کردار ادا نہ کریں اور اگر انہیں مسلسل ایک جیسے ہی کرداروں کی پیش کش ہوتی ہے تو وہ اپنی اداکاری اور انداز سے کردار کو تبدیل کردیتی ہیں۔ انہوں نے مثال دی کہ اگر وہ مسلسل منفی کردار کرتی دکھائی دیں گی تو بھی ان کا ہر منفی کردار پہلے سے مختلف ہوگا۔ کنزہ ہاشمی کے مطابق اس وقت وہ مختلف ویب سیریز کی شوٹنگ میں مصروف ہیں اور تاحال انہوں نے تین سیریز کی شوٹنگ مکمل کرالی ہے جب کہ کچھ کی شوٹنگ ہونا باقی ہے،
تاہم انہوں نے ویب سیریز کے حوالے سے مزید کوئی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ جب بھی انہیں کسی ڈرامے میں کام کی پیش کش ہوتی ہے تو وہ سب سے پہلے کہانی، پھر اپنے کردار اور آخر میں ہدایت کار کو دیکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ ڈرامے کا ڈائریکٹر کون ہے اور انہیں کتنا کام آتا ہے کیوں کہ کردار کی کامیابی اداکار کی ایکٹنگ پر منحصر ہوتی ہے۔ تاحال شادی نہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کنزہ ہاشمی نے کہا کہ ان کے خیال میں شادی زندگی کا مقصد نہیں ہے بلکہ وہ زندگی کا ایک حصہ ہے اور جب انہیں محسوس ہوگا کہ اب انہیں کسی ساتھی کی ضرورت ہے تو وہ شادی کرلیں گی۔ اسی حوالے سے پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں اداکارہ نے کہا کہ وہ کسی کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے بجائے تنہا زندگی گزارنے پر یقین رکھتی ہیں، کیوں کہ تعلقات سے انسان کی آزادی ختم ہوجاتی ہے۔ اداکارہ نے شوبز اور اپنے کیریئر سے متعلق بھی کھل کر باتیں کیں اور بتایا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کم سہولیات اور وسائل کے باوجود بہترین اداکاری کریں۔

Leave a Comment