’’ لاوارث بچوں کو پالنے کے لئے اپنی شادی سے انکار کردیا‘‘سلائی کرکے یتیم بچے پالنے والی عورت کو ن ہے؟ جان کر آپ عش عش کر اُٹھیں گے

Advertisements

لاہور(نیوز ڈیسک) میرا بھی خواب تھا کہ میری شادی ہو ۔ انٹر کے بعد میری منگنی ہوگئی تھی اور شادی ہونے والی تھی لیکن ایک یتیم بچی کو پالنے کی وجہ سے میں نے شادی سے انکار کردیا“یہ عظیم الفاظ کہنے والی خاتون 35 سالہ رضیہ ہیں جن کا تعلق ٹنڈو محمد خان سے ہے۔ رضیہ نے انڈیپینڈینٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وہ بھی ہر لڑکی
کی طرح یہی سوچتی تھیں کہ تھوڑا بہت پڑھ لکھ جائیں تو ان کی شادی ہوجائے لیکن جب وہ انٹر میں تھیں تو انھیں ایک یتیم اور نومولود بچی ملی جس کے بارے میں ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اسے دماغی دورے پڑتے ہیں اور یہ ساری زندگی ایسے ہی رہے گی، اس کے بعد رضیہ نے شادی سے انکار کردیا جو چند دنوں میں ہونے والی تھی اور بچی کی پرورش کا فیصلہ کیا۔رضیہ کہتی ہیں کہ وہ ٹیچر بننا چاہتی تھیں اور شادی کرکے اچھی زندگی گزارنا چاہتی تھی “ہر لڑکی کا زندگی میں اپنا اپنا خواب ہوتا ہے، لیکن میرا کوئی خواب نہیں ہے۔ نہ زندگی کا، نہ کچھ اور۔ میرے لیے یہ خواب، یہ خوشی، یہ روشنی یہ زندگی، پیار محبت سب کچھ میرے بچے ہیں“عام طور پر اس طرح کے سماجی کام کرنے والے لوگ مالی طور پر مستحکم ہوتے ہیں لیکن رضیہ ایک غریب خاتون ہیں جو 20 یتیم بچوں کی پرورش سلائی سے ملنے والے پیسوں سے کررہی ہیں۔ رضیہ کے بھائی بھی اپنی بہن کی مدد کرتے ہیں اور رکشہ چلا کر جو پیسے ملتے ہیں ان سے گھر کے اخراجات کے علاوہ بچوں کی پرورش میں خرچ کرتے ہیں۔رضیہ کا کہنا ہے کہ اس کام میں مالی طور پر کسی این جی او یا حکومت نے ان کی مدد نہیں کی بس ان کی اتنی گزارش ہے کہ لاوارث یا معذور بچوں کو پھینکنے کے بجائے انھیں دے دیں۔ یہ ان کا کام ہے کہ کیسے وہ ان بچوں کو سنبھالتی ہیں۔ ایک بچی کی پرورش سے شروع ہونے والا سلسلہ اب 20 بچوں تک پہنچ گیا ہے جبکہ رضیہ کہتی ہیں کہ 20 کے بجائے 40 بچے بھی ہوں تو بھی وہ خوشی خوشی ان کی پرورش کریں گی۔ ان کے پاس صرف بچے نہیں بلکہ 3 بیوہ خواتین بھی رہتی ہیں جن کو وہ اپنی ماں کا درجہ دے کر خدمت کرتی ہیں۔

Leave a Comment